وزیراعظم عمران خان کیخلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی بجائے اب بقول پائن ’’ چن دے مختاریا‘‘ کے مطابق ’’ گل بڑی ودھ گئی ایہہ ‘‘اورمعاملہ قومی سلامتی کے ایشوکابنایاجارہاہے کیونکہ اب تک عالمی سازش کی جواطلاعات آرہی ہیںکہ اس میںوزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کواس سارے ساسی گند کاکریڈٹ جاتاہے کیونکہ ان کی اجازت کے بغیرکوئی بھی ہمارا سفیرایسی حرکت کرہی نہیںسکتا،روایتی سیاسی کھیل میں دوست ممالک کواس میںشامل کیاگیاجس کے مستقبل میںخطرناک اثرات ہونگے ،دنیا میںپہلے ہمارے چین ،سعودی عرب اورملائیشیا سمیت چند ایک ایسے دوست ہیںجوہرطوفان میں ہمارے ساتھ ہوتے ہیں ،، مگرمذید دشمن بنانے میںلگے ہوئے ہیں،تحریک عدم اعتماد ایسے ہوگئی ہے جیسے قیامت آجائے گی اوربس،،،،بھئی کیاہوجائے گا اگرتحریک عدم اعتماد کامیاب ہوجائے گی تو کیا ہوگا؟؟؟؟ ایک جماعت جائیگی ،،دوسرے آجائیںگے،، اس میں کیا طوفان ہے مچے گا؟؟مگر نادان کپتان نے اس تحریک کوزندگی اورموت کاکھیل بناکرقومی سلامتی کاایشوبنانے کی بہت چھوٹی حرکت کی ہے ،غالبا انہیںاندازہ نہیں کہ اس طرح کی حرکتوں سے ہم پاکستان مخالف لابی کومضبوط کررہے ہیں کیونکہ مبینہ خط کے اصل مندرجات اگرکسی دن سامنے آگئے توان ممالک کے ساتھ ہماری سرد جنگ شروع ہوگی جو ایک نیا ’’اٹ کھڑکا ‘‘ہوگا اس سے ہمیں ہرحال میںبچتے ہوئے معاملہ قومی سلامتی کمیٹی کوریفرکردیں تاکہ ادارے اس سفارتی لیڈ کوEvaluateکریں جومعمول کاسفارتی چیک اینڈ بیلنس ہوتاہے ،کیونکہ مختلف ممالک اپنی ڈپلومیسی کرتے ہیں،مختلف سفراء کی نشستوں میںایسی کئی باتیں کی جاتی ہیںجن کابنیادی مقصد مخصوص سفراء سے ایسی باتیں ڈسکس کی جاتی ہیںجن سے ان کے ممالک میںسیاسی وغیرسیاسی افراتفری پھیل سکے۔
سفارتی خط کے حوالے سے میری جن ڈپلومیٹس سے بات ہوئی ہے ان کے مطابق ملتانی پیرصاحب نے ’’شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار ‘‘ بننے کی کوشش کی اورمعمول کی سفارتی لیڈکوموضوع بحث بنادیااورخان صاحب اس پرجذباتی ہوگئے ،حالانکہ ایسی ہزاروں لیڈز امریکہ ،انگلینڈ، روس ،بھارت،ایران اورافغانستان سمیت دیگرممالک سے آتی ہیںجہاں ہمارے اوران ممالک کے مفادات ٹکراتے ہیں،جیسے افغانستان کے ایشو پرعرصہ دراز سے ان ممالک سے انفرمیشن دفترخارجہ آتی ہیںاوریہی عمل پاکستان میںموجودغیرملکی سفراء بھی اپنے اپنے ممالک کومعمول کے مطابق پاکستانی عمائدین ،سیاستدان ،صنعت کاروں اورصحافیوں سمیت دیگرسے ملاقاتوں سے اخذ باتوں پرمبنی لیڈربھیجتے ہیں،،اورایسی اطلاعات کوتمام ممالک کے دفترخارجہ اپنے اپنے قومی سلامتی کے اداروں کوریفرکرکے ان اطلاعات کو کا?نٹرچیک کرتے ہیں اورڈی فیوزکرنے کی کوشش کرتے ہیں۔لہذا قوم کواس بات پردھیان دینے کی بجائے اطمینان رکھناچاہئے کہ ملک کی سیاسی،نظریاتی اوردفاعی محاذ محفوظ ہاتھوں میںہے ،تحریک عد م اعتماد میں چونکہ اپوزیشن کوبرتری حاصل ہوچکی ہے ،اب تمام کاغذی کاروائی باقی رہ گئی ہے،محمدشہبازشریف ملک کے وزیراعظم ہونگے اورکامیاب ترین وزیراعظم ہوںگے،ان کی بطوروزیراعلیٰ کارکردگی سے نہ صرف سندھ ،بلوچستان اورخیبرپختونخواہ بلکہ آزاد کشمیر اورگلگت بلتستان کے عوام بلکہ دنیا جانتی ہیں،اس لئے ملک کامستقبل محفوظ ہاتھوںمیں ہوگا، ملک سیاسی واقتصادی افراتفری سے نکلے گا،ان کے ساتھ بلا ل بھٹوزرداری متوقع وزیرخارجہ ہوسکتے ہیں،وہ بیرون ملک سے تعلیم یافتہ ہیںاس لئے ان کاکمبی نیشن بہت شاندارہوگا، اگرتحریک کامیاب ہوئی توغیرملکی سازش کے سارے کرداربھی سامنے لائیںگے ،عوامی لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جگہ رانا ثناء اللہ خان متوقع وزیرداخلہ ہوسکتے ہیں،اگرایسا ہواتوراناثناء اللہ خان کامیاب وزیرہونگے جوبنیادی طورپرشیخ رشید کا ’’ سیاسی تو ڑ ‘‘ ہیں۔
تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد اپوزیشن کی حکومت وہ مضبوط ترین حکومت ہوگی جس کے پیچھے ایک سابق صدرمملکت آصف،چار سابق وزرائے اعظم محمدنوازشریف، شاہد خاقان عباسی،یوسف رضاگیلانی اورراجہ پرویزاشرف سمیت کئی منجھے ہوئے سیاسی رہنما ہوںگے،جبکہ ایم کیوایم اوربلوچستان عوامی پارٹی کے منجھے ہوئے کھلاڑیوں کے علاوہ مولانا فضل الرحمان ،محمود خان اچکزئی،سرداراخترمینگل، آفتاب شیرپائو کھڑے ہونگے۔یہ وہ کھلاڑی ہیں جوکپتان کے انتقام کا شکار ہوئے،کپتان کی کئی تقریروں میںمولانا اورمحمود خان اچکزئی کوتضحیک کانشانہ بنایاگیا،ا س لحاظ سے یہ مستحکم حکومت ہوگی ،ان کے نظریات صاف ہیں ،پاورشیئرنگ کے قائل ہیں،عزت دیتے ہیں،عزت لیتے ہیں،وسیع سیاسی وڑن کے مالک ہیں ،مشکل ترین وقت میں اچھاپرفارم کرتے ہیں،حوصلہ مند ہیں،مشرف کے بعد کپتان کے دور دوبارقیدوبند کی صعوبیتں برداشت کیں ،نیب کے مہمان خاص تھے،ان کاسیاسی سفربھی بڑا مشکل تھا،صحت کے مسائل کے ساتھ جلاوطن بیمار بھائی نوازشریف ،قید پیاری بھتیجی مریم نواز پابند سلاسل، بھتیجا عباس شریف بھی جیل میں، ایک بیٹاحمزہ شہازقید میں ،دوسرا سلمان شہبازجلاوطن ،شریف خاندان کی خواتین پرمقدمات،مرحوم بوڑھی ماںپربھی اراضی کے مقدمات ،دوست اورپارٹی کے ساتھی جیل میں رہے،پھرجس طرح انہوںنے پی ڈی ایم کے ساتھ رہنما?ں کے ساتھ ملکرنہ صرف اتحاد کوبچایابلکہ پیپلزپارٹی کوبھی اپنے ساتھ مکمل آن بورڈ لیا اورآج کامیابی حاصل کی ،اس لئے شہبازشریف کاجیل سے وزیراعظم کاسفراورقیام قوم کیلئے بڑا سود مند ثابت ہوگا،قوم کیلئے نیک شگون ہوگا،پاکستان کی سیاست میںایک دوسرے کے مخالف نظریات رکھنے والوںکیلئے مثل راہ ہوگا۔
پیپلزپارٹی کی قیادت میں آصف علی زرداری ایک بارپھربڑے کھلاڑی بن کرابھرے ہیں،تحریک عدم اعتماد کی نمبرگیم میں ان کابڑا عمل دخل ہے،اپنی اچھی سیاست سے انہوںنے بلاول بھٹوزرداری کوفرنٹ فٹ کاکھلاڑی بنادیا،جس طرح ذوالفقارعلی بھٹووزیرخارجہ بنے اوردنیا میںنام بنایا اب قومی امکان ہے کہ بلاول بھٹوزرداری اپنے نانا اورشہید ماں کانام روشن کریںگے۔سیاسی اعتبارسے دیکھاجائے مولانا فضل الرحمن بھی بڑے کھلاڑی تھے اورہیں،انہوںنے سیاست میں’’ آنکھیں بھی دکھائیں ‘‘ اورسٹریٹ پاورکابھی کامیابی سے مظاہرہ کیا،مریم نوازنے بھی اپنا بہترین سیاسی کرداردکھایا،لاہورسے 26سے28مارچ تک اسلام آباد تک کامیاب لانگ مارچ کیا،عوام اورکارکنوںکوموبلائز کیا،حمزہ شہازشریف نے اچھی مینجمنٹ دکھائی ،ا سطرح اپوزیشن نے ان فیلڈ اورآئوٹ فیلڈ میںاپنے بہترین کھلاڑیوںکے ساتھ ملکر کپتان کوکلین بورڈ کیا جوسابق وزیراعظم محمدنوازرشریف ،آصف علی زرداری اورمولانا فضل الرحمن کی بڑی کامیابیوں میںسے ایک بڑی کامیابی ہے۔
پنجاب کی سیاست پرصرف اتناکہاجاسکتاہے کہ چوہدری خاندان اچھاکھیلتے کھیلتے بری شاٹ لگابیٹھے اورکیچ ہوگئے،انہیں ڈوبتی کشی کااندازہ ہی نہیںہوسکا اور کامیاب کشتی سے نکل بھاگ کرسوراخ والی کشتی میںسوارہوگئے،جبکہ اس کے برعکس ایم کیوایم نے مستقبل کی سیاست کی اورکامیاب رہے،بحرحال اب اپوزیشن پربھاری ذمہ داری بھی آن پڑیگی ،انہیںنیب قوانین میںترمیم،مردم شماری،الیکشن اصلاحات اورجنوبی پنجاب صوبہ بنانے کے اقدامات کرکے نئے انتخابات کی طرف بڑھناہوگا اورایک متفقہ قومی حکومت کاقیام عمل میںلاناہوگا ،مگر اس سے قبل صدر،گورنرز اور دیگرکوگھربھیجنانہ بھولیں۔