لاہور: کورونا کی تیسری لہر کی وجہ سے کیسز میں ہر روز اضافہ ہونے لگا۔ وزیر اعلی پنجاب اور خیبر پختونخوا کے ملازمین بھی موذی مرض کا شکار ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلی پنجاب آفس کا پروٹوکول افسر اور ویٹر کورونا سے جاں بحق ہوئے جب کہ ایک ہفتے کے دوران 10 سے زائد ملازمین کورونا سے متاثر ہوئے۔
وزیر اعلی پنجاب آفس کے ذرائع نے بتایا کہ کورونا کے بڑھتے کیسز کے سبب وزیر اعلیٰ پنجاب نے انتظامی کے علاوہ دیگر ملاقاتوں کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ ہاوَس پشاور کے 6 ملازمین کے کورونا ٹیسٹ مثبت آ گئے ہیں جس کے باعث وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے معمول کی سرگرمیاں محدود کر دی ہیں۔
سی ایم ہاوَس خیبر پختونخوا کے تمام ملازمین کے لیے کورونا ٹیسٹ لازمی قرار دے دیا گیا ہے جبکہ سی ایم ہاوَس پشاور میں عام ملاقاتیوں کی آمد پر بھی مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ وزیر اعلی خیبر پختونخوا سے منتخب عوامی نمائندوں کے ملاقاتوں کا سلسلہ بھی محدود کر دیا گیا ہے جبکہ معمول کے سرکاری اجلاس ویڈیو لنک کے ذریعے منعقد کئے جائیں گے۔
اس ضمن میں وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ کورونا میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے تاہم عوام احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کو یقینی بنائیں اور عوام ماسک کے استعمال کو یقینی بنائیں۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا کے اعداد و شمار بتانے والی ویب سائٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کورونا کے 50055 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 4974 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی جب کہ وائرس سے 98 ہلاکتیں ہوئیں۔
سرکاری پورٹل کے مطابق ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 9.9 فیصد رہی۔ ملک میں کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد 14530 ہوگئی اور مجموعی کیسز 6 لاکھ 72931 تک جاپہنچے ہیں جب کہ فعال کیسز کی تعداد 53127 ہے۔
اس کے علاوہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں 2148 مریض کورونا سے صحتیاب بھی ہوئے ہیں جس کے بعد مجموعی طور پر صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 605274 ہو گئی ہے۔