اسلام آباد: اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے انتخابی اصلاحات کے معاملے پر حکومت کیساتھ ہر ممکن تعاون کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر یوسف رضا گیلانی کا پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات ضروری ہیں اور ہم حکومت کیساتھ ہر قسم کا تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی نے انتخابی اصلاحات اور ایوان کی کارروائی کے لئے تعاون مانگا ہے۔ آزاد ارکان کے ساتھ میرا مسلسل رابطہ ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ کا ماحول اچھا ہونا چاہیے۔ سپیکر سے کہا ہے کہ ایسا ماحول بنائیں جہاں ہر ممبر کو اظہار رائے کی آزادی ہو۔
انہوں نے مصطفیٰ نواز کھوکھر کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی ایک جمہوری جماعت ہے اور اختلاف رائے جمہوریت کی روح ہے جس کو پیپلز پارٹی سراہتی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز مصطفیٰ نواز کھوکھر نے اپنے بیان میں کہا اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے حالیہ فیصلوں سے مہنگائی کی ماری عوام میں اچھا تاثر نہیں گیا کیونکہ مہنگائی، بیروزگاری سے تنگ عوام اس حکومت سے ہر حال میں چھٹکارا چاہتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عوام کی نظروں میں آپسی لڑائی میں انتہائی غیر مقبول حکومت کو تحفظ و تقویت دیتے نظر آئے ہیں جبکہ استعفوں پر دیگر جماعتوں اور اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر ہمارے مؤقف میں کمزوری ہے۔ اپوزیشن اتحاد کی دیگر جماعتوں کو استعفوں پر غیرضروری دباؤ نہیں دینا چاہیے تھا اور ہمیں ’باپ‘ ارکان سے ووٹ نہیں لینے چاہیے تھے کیونکہ حکومتی ارکان سے ووٹ لینے پر پارٹی کے نظریاتی تشخص کو نقصان پہنچا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دیگر صوبوں میں کھویا مقام حاصل کرنا چاہتے ہیں تو عوامی سیاست کو پاور پالیٹکس پر ترجیح دینا ہو گی لہٰذا امید ہے پارٹی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) ان معاملات پر غور اور واضح لائحہ عمل دے گی۔ اختلاف رائے کا حق ایک جمہوری حق ہے اور توقع رکھتا ہوں میرے بیان کو اسی تناظر میں دیکھا جائے گا۔
واضح رہے کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں اختلاف پیدا ہوگیا تھا اور بلوچستان عوامی پارٹی کے ارکان کی حمایت کی مدد سے یوسف رضا گیلانی کو اپوزیشن لیڈر بنے ہیں۔جس پر پاکستان مسلم لیگ (ن) نے الزام لگایا تھا کہ انہیں حکومتی اتحادی پارٹی باپ کے اراکین نے ووٹ دیے جبکہ پی پی پی نے اس تاثر کو مسترد کر دیا تھا۔
اس پر پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کے لیے آزاد امیدواروں نے ووٹ دیے تھے اور ان کا تعلق بلوچستان عوامی پارٹی سے نہیں تھا۔