نیامی : افریقی ملک نائجر میں فوجی بغاوت کی کوشش ناکام بنادی گئی ہے ۔ فوجیوں کے ایک گروپ نے صدارتی محل پر ایسے وقت قبضہ کرنے کی کوشش جب دو روز بعد ملک کے نئے صدر محمد بازوم اپنے عہدے کا حلف لینے والے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق نائجر کے حکومتی ترجمان عبدالرحمان زکریا نے کہا کہ بغاوت کا مقصد ’جمہوریت کو خطرے میں ڈالنا‘تھا۔ جنگجوؤں کی جانب سے صدارتی محل پر قبضہ کرنے کی نا کام کوشش کے بعد اب سکیورٹی کی صورت حال کنٹرول میں ہے جبکہ کئی لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا ۔
ادھر اقوام متحدہ نے نائجر میں اس تازہ ترین پیش رفت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقو ام متحدہ کے ترجمان نے بتایا کہ سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس صورت حال پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کسی ایسی اشتعال انگیزی سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے جس سے جمہوریت اور ملکی استحکام کو نقصان پہنچے۔ اقو ام متحدہ کے سربراہ نے نائجر کی فوج سے اپنی آئینی ذمہ داریوں پر کاربند رہنے پر بھی زور دیا۔
فرانسیسی خبررساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ نائجر کے وقت کے مطابق صبح تین بجے گولیاں چلنے کی آوازیں سنائی دیں۔ یہ سلسلہ تقریباً تیس منٹ تک جاری رہا۔ مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ بھاری اور ہلکے ہتھیاروں سے شدید فائرنگ ہوتی رہی۔
دوسری طرف نیامی میں امریکی سفارت خانے نے ایک سکیورٹی الرٹ جاری کر کے اپنے دفتر کو تا اطلاع ثانی بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ فرانس نے بھی نائجر میں مقیم اپنے شہریوں کو گھروں میں رہنے کا حکم دیا ہے۔
نائجر کے سرکاری نشریاتی ادارے نے معمول کے مطابق صبح ساڑھے چھ بجے اپنے پروگرام شروع کر دیے۔ اس نے فائرنگ کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
یہاں صورت حال پرسکون ہے اور حالات سکیورٹی فورسز کے قابو میں نظر آ رہے ہیں۔ گاڑیوں کی آمد و رفت حسب معمول جاری ہے۔ لوگ اپنے اپنے دفترجا رہے ہیں۔ ٹیکسیاں بھی معمول کے مطابق چل رہی ہیں اور لوگ اپنے اپنے کاروبار میں مصروف ہیں۔
نائجر میں فروری میں صدارتی انتخابات میں بازوم کی جیت کے بعد سے عسکریت پسندوں کے حملے بڑھ گئے ہیں۔نائجر کے سابق صدر عثمان کا کہنا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے جس کی وجہ سے انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
عثمان سن 1996میں ایک فوجی بغاوت میں معزول کر دیے جانے سے قبل تین برس تک عہدہ صدارت پر فائز رہے تھے۔ اس کے بعد سے وہ اقتدار حاصل کرنے کی مسلسل کوشش کرتے رہے ہیں اور اسی سلسلے میں فروری میں ہونے والے الیکشن میں بھی حصہ لیا تھا۔
سن 1960 میں فرانس سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے نائجر میں چار مرتبہ فوجی بغاوت ہوچکی ہے۔ نائجر کو دنیا کا غریب ترین ملک سمجھا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کے ہیومن ڈیویلپمنٹ انڈکس میں یہ 189ویں نمبر پر ہے۔