راولپنڈی:وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کوروناوائرس نے ابھی پاکستان میں بڑھنا ہے اور کس ریٹ سے اس نے بڑھنا ہے ابھی ہمیں نہیں پتہ تاہم ایک ہفتے تک ہمیں وہ بھی آئیڈیا ہوجائے گا، ابھی ہمارا ساری جگہ سے ڈیٹا آرہا ہے اور ہم اسے پراسیس کررہے ہیں ۔
ابھی تک تو اللہ تعالیٰ کا کوئی خاص کرم ہمارے ملک کے اوپر ہے کہ جس طرح مغربی ممالک میں کوروناوائرس نے شدت اختیار کی اور بڑھا اس طرح پاکستان میں نہیں کر رہا اور ہمارے ہاں اموات کی شرح بھی دنیا کے مقابلہ میں بہت کم ہے۔ جو بھی ہو گا میں ڈاکٹرز، نرسز اور جو اسٹاف کام کرتا ہے سب کو یقین دہانی کروانا چاہتا ہوں کہ پوری قوم آپ کے پیچھے کھڑی ہے ا ور آپ کی حفاظت ہماری پہلی ترجیح ہو گی۔
ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم عمران خان نے کنٹونمنٹ جنرل ہسپتال راولپنڈی کا افتتاح کرنے کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ وزیر اعظم نے ہسپتال کے مختلف شعبوں کا دورہ کیا اور فراہم کی جانے والی سہولیا ت کا جائزہ بھی لیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد، پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل عامر محمود کیانی اور دیگر پی ٹی آئی رہنما بھی موجود تھے۔
وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں اپنی حکومت کی طرف سے ڈاکٹرز، نرسز اور ہسپتالوں میں کام کرنے والے سارے سٹاف کو یقین دہائی کروانا چاہتا ہوں کہ 15جنوری سے جب سے چین میں کوروناوائرس پھیلناشروع ہوا تو ہمیں اندازہ تھا کہ یہ پاکستان بھی آئے گا ، تب سے ہم اس کی تیاری کر رہے تھے اور ہمیں اس وقت سے احساس تھا کہ کورونا وائرس کے خلاف جنگ لڑنے میں اور جہاد کرنے میں فرنٹ لائن ہمارے ڈاکٹرز،نرسز اور دیگر اسٹاف ہے۔
اس احساس کی وجہ سے ہم نے تب سے تیاری کی کہ ہم کیسے اپنے طبی عملے کو ضروری آلات فراہم کر سکتے ہیں ، بدقسمتی سے ہم نے 70سال میں اپنے ہیلتھ سیکٹر پر کوئی خاص توجہ نہیں دی۔
میں اور میری بہنیں ہم سب سرکاری ہسپتالوں میں پیداہوئے اور ہم سب سرکاری ہسپتالوں میں جاتے تھے، سرکاری ہسپتالوں کا معیار 1970کی دہائی تک اچھا تھا، ہمارے میڈیکل کالجز کی ڈگری بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تھی ، ہم نے آہستہ ، آہستہ صحت کے شعبہ میں فی کس کم خرچ کرنا شروع کیا اور ہم پیچھے رہ گئے۔
ہمیں احساس تھا کہ ہمارے پاس ہیلتھ ورکرز کے لئے وہ سہولیات اور آلات نہیں ہو ں گے توتب سے ہم نے پوری کوشش کی ، بدقسمتی یہ تھی کہ ایکدم پوری دنیا میں حفاظتی آلات کی طلب پیدا ہو گئی ، خاص طور پر حفاظتی لباس اور وینٹی لیٹرز کی ڈیمانڈ بڑھ گئی اور پھر ہمارے لئے بڑا مشکل ہو گیا کہ ہم اپنی صلاحیت کو بڑھائیں۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہماری بڑی خوش قسمتی ہے کہ چین نے ہمیں اس چیز میں اولیت دی ، جیسے ، جیسے انہوں نے کورونا پر قابو پایا سب سے پہلے انہوں نے اولیت پاکستان کو دی اور آج بھی جو آلات ہمارے پاس آرہے ہیں وہ سارے چین سے آرہے ہیں۔
ہمارے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر میں ہماری ترجیح یہ ہے کہ ہمارے آئی سی یو اور ایمرجنسی کے اندر کام کرنے والے اسٹاف کے لیے حفاظتی لباس سامان فراہم کیا جائے۔
میرا خیال ہے کہ اب تک ہم نے تقریباًسامان پہنچا دیا ہے اور اگر نہیں تووہ اگلے چار پانچ دن میں پہنچ جاے گا۔ میری طبی عملے سے پورے ملک کی طرف سے درخواست ہے کہ اس وقت پوری دنیا میں ہیلتھ ورکرز پر دبائو پڑا ہوا ہے ، آج میں پڑھ رہا تھا کہ جو بھی ہیلتھ ورکر کورونا کے حوالہ سے کا م کر سکتا ہے امریکہ نے ان کے لئے ویزے کھو ل دیئے ہیں ، عموماً امریکہ کا ویزہ لینا بڑا مشکل ہوتا تھا لیکن آج دنیا میں اس طرح کی ڈیمانڈ ہے وہ اس لئے کہ وہ فرنٹ لائن پر لڑ رہے ہیں.
میں پوری قوم کی طرف سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم طبی عملے کے پیچھے کھڑے ہو کر پوری طرح ہر قسم کی سپورٹ کریں گے ۔ابھی بھی ہم سوچ رہے ہیں کہ کس طرح اپنے ڈاکٹرز، نرسز اور جو اسٹاف کام کرتا ہے کیسے ہم ان کی مزید مدد کرسکتے ہیں ، کیسے ان کو سہولیات دے سکتے ہیں ۔